ایک ‏مچھلی ‏جو ‏پانی ‏کے ‏بغیر ‏بھی ‏زندہ ‏رہ ‏سکتی ‏ہے ‏| ‏بہت ‏ہی ‏بہترین ‏معلومات

ایک مچھلی جو مر کے دوبارہ زندہ ہوتی ہے۔

 Lungfish
دوستو! آج ہم جس جانور پر بات کرنے جارہے ہیں وہ اپنے آپ میں ایک زندہ عجوبہ کہلانے جانے کے لائق ہے۔

تو آئیے آپکو لے چلتے ہیں "مغربی، وسطی اور جنوبی افریقہ" میں جہاں کے دریاوں، دلدلوں اور گدلے پانی کی جھیلوں میں پائی جاتی ہے۔

 ریہ ماہی یا  Lungfish
بام مچھلی Eel کی ہی طرح لمبے جسم کی حامل اس 1 میٹر تک بڑھ سکنے والی مچھلی کی سب سے اولین خاصیت یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق یہ کرہ ارض پر 300 ملین سال(30 کروڑ سال) سے آباد ہے۔

یعنی "ڈائنوسارز" کے زمانے سے بھی کہیں پہلے سے کہ جو 65 ملین سال قبل کرہ ارض پر راج کرتے تھے۔

اب آتے ہیں اس کی سانس لینے کی دہری صلاحیت پر۔۔۔تو جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مچھلیاں اپنے Gills یعنی گلپھڑوں کی مدد سے سانس لیتی ہیں جبکہ باقی جاندار پھپپھڑوں Lungs سے سانس لیتے ہیں۔

قدرت نے اس مچھلی کو سانس لینے کے دونوں اعضاء سے نوازا ہے یعنی اس مچھلی کے جسم میں گلپھڑے اور پھیپھڑے دونوں پائے جاتے ہیں۔

گویا یہ مچھلی خشکی پر بھی ویسے ہی سانس لے سکتی ہے کہ جیسے پانی میں۔
اور اسی وجہ سے اس کا نام Lungfish رکھا گیا ہے۔

اب افریقہ کا موسم انتہائی سخت ہوتا ہے جہاں شدید گرمی، پانی کی کمی، متعدد سالوں تک بارش نہ ہونے اور خشک سالی جیسے مسائل عام ہیں۔

تو جب بارشیں نہ ہونے اور گرمی کی شدید لہروں کی وجہ سے افریقہ کے دریا، گدلی جھیلیں اور دلدلیں خشک ہوجاتی ہیں تو وہاں موجود دیگر مچھلیاں تو مرجاتی ہیں۔

 مگر ریہ ماہی اپنے پھیپھڑوں اور خشکی پر سانس لینے کی صلاحیت کی وجہ سے بچ جاتی ہے۔

لیکن اس حالت میں  اسے براہ راست دھوپ اور گرمی اور ساتھ میں شکاری جانوروں جیسے خطرات لاحق ہوتے ہیں ساتھ ہی خوراک کی عدم دستیابی کا بھی مسئلہ درپش ہوتا ہے۔

 کیونکہ ریہ ماہی کیکڑے جھینگے اور چھوٹی مچھلیوں کو کھاکر جیتی ہے
اور افریقہ میں خشک سالی بھی کئی کئی سال چلتی ہے۔

تو اب فطرت کے ایک زندہ عجوبے کا ظہور ہوتا ہے ریہ ماہی نرم مٹی کو کھاتی ہوئی اسے کھود کر خود کو زیرزمین لیجاتی ہے۔

جہاں اس کی جلد سے میوکس یعنی ایک خاص لعاب خارج ہوتا ہے جو خشک ہونے پر ایک سخت خول میں بدل جاتا ہے جس میں سانس لینے کے لیے صرف 1 باریک سا سوراخ باقی رہتا ہے۔
اب ریہ ماہی کا جسمانی نظام ایک کمپوٹر کی طرح شٹ ڈاون ہوجاتا ہے اور اسکا میٹابولک ریٹ 60 فیصد تک کم ہوجاتا ہے اور یہ مچھلی انتظار کرنا شروع کردیتی ہے کہ کب خشک سالی کے سال ختم ہوں اور پھر سے بارش برسے۔

لیکن ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے ایسی سخت حالت میں کہ جب اس کے اندر اور باہر دونوں طرف مٹی جمی ہوتی ہے۔

مقامی لوگ مٹی سے کچی اینٹیں بناتے ہوئے ریہ ماہی کو بھی کچی اینٹوں سمیت دیوار میں لگادیتے ہیں گویا یہ مچھلی محاورتا نہیں بلکہ حقیقتا زندہ دیوار میں چن دی جاتی ہے۔

۔اصولا تو اب اس کی کہانی یہیں ختم ہوجانی چاہیے لیکن نہیں میوکس کے خول میں ریہ ماہی دیوار میں بھی زندہ رہتی ہے۔

لیکن کیا کھا کر ؟
اس حالت میں یہ مچھلی اپنے ہی مسلز کو Consume کرکے جیتی ہے یعنی یہ مچھلی محاورتا نہیں بلکہ حقیقتا خود کو کھا کر زندہ رہتی ہے۔

 مگر کب تک؟ ایک سال دو سال تین سال 4 سال گزر گئے۔

 Lungfish ابھی تک دیوار میں یا زیرزمین کہیں کسی کونے کھدرے میں زندہ ہے۔

جی ہاں یہ مچھلی بنا پانی، بنا کچھ کھائے پیے، بنا حرکت کیے اور دیوار کے اندر بھی 4 سال تک زندہ رہ سکتی ہے۔

اور جب خشک سالی کے دور کا خاتمہ ہوتا ہے اور بالآخر بارش برستی ہے تو جیسے ہی زمین میں یہ کچی دیوار کے اندر بارش کے پانی پہنچتا ہے تو اس پانی سے Lungfish کے وجود پر جما ہوا  میوکس نرم ہوکر موم کی طرح پگھلنے لگتا ہے۔

اور اس کے اندر سے یہ مچھلی زندہ سلامت نکل کر دیوار یا زمین کو کھود کر باہر نکلتی ہے اور زمین پر رینگتے ہوئے پانی کے قریب ترین چشمے ندی نالے یا جھیل تک پہنچ کر اس میں سما جاتی ہے۔

مگر ایسا ایک مرتبہ نہیں ہوتا۔۔۔اس مچھلی کی زندگی میں کئی خشک سالیاں آتی ہیں اور ہر مرتبہ Lungfish یہی عمل دہراتی ہے۔

Post a Comment

0 Comments