ترک ‏کون ‏ہیں ‏، ‏ترکوں ‏کی ‏مکمل ‏تاریخ ‏| ‏ترکوں ‏نے ‏کون ‏کون ‏سی ‏سلطنت ‏قائم ‏کیں

ترک کون ہیں ؟
اور ترک لفظ کے کیا معانی ہیں؟

 لفظ ترک کے معانی
"ترکستان کے ایک قبیلے کا نام ہے جس کی بڑی شاخ تاتار ہی اور ان کی زبان معین ہے (انجمن آرا)"

"ترک ایک قوم کا نام ہے جو کہ ترک نامی شخص سے منسوب ہے جو حضرت نوح کی نسل میں سے تھا" (غیاث اللغات)
"کہتے ہیں کہ ترک قوم یافث بن نوح کی اولاد سے ہیں" (برھان)

لفظ ترک کے نام پر تاریخ میں پہلی سلطنت چھٹی صدی عیسوی میں " *گوک ترک* حکومت" کے نام سے ملتی ہے جس میں بدوی ترکوں نے ایک مضبوط و عظیم سلطنت قائم کی جو مغلستان اور شمالی چین کی سرحد سے بحر اسود تک مشتمل تھی" (تاریخ طبری جلد 1 صفحہ 895-896)

لفظ ترک کے لغوی معنی خود ٹوپی کے ہیں ( *لوہے کی ٹوپی جو ھنگام جنگ میں پہنی جاتی ہے* ) (فرھنگ رشیدی) (فرھنگ جھانگیری)

ترکستان میں ایک دریا کا نام بھی ہے جو کہ سیحون میں بہتا ہے (سرزمین ہائے خلافت شرقی)

ترک دنیا کی بڑی اور قدیم اقوام میں سے ایک ہیں جن کا مرکز سنٹرل ایشیا اور منگولیا تھا. موجودہ زمانے میں ترک اقوام ایشیا, یورپ, امریکا اور افریقا کے مختلف حصوں میں آباد ہیں۔

 جن میں سے چند ممالک درج زیل ہیں
 *ترکمنستان, چین، روس ,قرغیزستان، قزاقستان، ازبکستان، تاجکستان،پاکستان, افغانستان، ایران، جمهوری آذربایجان، عراق، ترکی، قبرس، یونان، بلغاریہ, رومانیہ, سوریہ, لیبیا, مصر, امریکا وغیرہ۔

خلافت عباسیہ کے وجود میں آنے میں بھی خراسانی ترکوں کا ہی مرکزی کردار تھا, یہی وجہ تھی کہ مامون الرشید نے دارالخلافہ خراسان کے مرو ( merv) شہر منتقل کیا۔

بعد ازاں عباسیوں نے ترک سپاہیوں کے لیے سامرا کے نام سے بغداد کے قریب الگ شہر بسایا اور تخت سلطنت بھی وہیں منتقل کیا..

ایک روز خلیفہ معتصم باللہ نے از رہ مزاح درباری نجومیوں سے سوال کیا کہ "میری موت کب اور کس وقت ہوگی, پیشنگویی کرو۔


درباریوں نے کہا "جس وقت ترک سپاہی چاہیں"

یہ وہی ترک قوم ہے جس نے دائرہ اسلام میں آنے کے ساتھ ہیں عظیم ترین اسلامی سلطنتوں کی بنیاد ڈالی جو کہ ہزاروں سال اسلام کا جھنڈا عالم میں لہراتی رہیں,

 چند ترک سلطنتیں 
سلطنت غزنویہ
سلجوقی.
سلطنت و خلافت عثمانیہ
تیموری
خوازرم شاھی
سلطنت بابری ھندوستان
دہلی سلطنت
اور ایسی ہی سینکڑوں۔

 اوغوز خان اور اوغوز تُرکوں کا تعارف

اوغوز خان کی زندگی کے بارے میں ہمیں ایک قدیم ترک کتاب "اوغوز نامہ" میں زکر ملتا ہے۔

 اس میں بتایا گیا ہے کہ اوغوز خان ترکوں کا عظیم دانشمند بادشاہ تھا. کہا جاتا ہے کہ اوغوز خان وہ پہلا بادشاہ تھا جس نے تمام ترک قبائل کو یکجا کیا اور ایک بڑی سلطنت قایم کی۔

ان کی پیدایش اور وفات کے بارے میں معلومات بہت قلیل ہیں لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا زمانہ 150 قبل مسیح کا تھا۔

اوغوز خان کی چار اولادوں میں سے 24 یا 26 قبایل پیدا ہوئی جن میں سے مشہور درج زیل ہیں۔

1: ہن ( قبل اسلام کے ترکوں کا مشہور قبیلہ جنہوں نے آدھی 
دنیا فتح کی)
2 : خزر (6 صدی عیسوی سے 11ویں صدی عیسوی تک حکومت)
3: تگش ( 766-699)
4: کیمک ( 743-1220)
 5: اویغور ( چین کے ترک)
 6: قارلق ترک ( چین ترکستان , افغانستان اور پاکستان میں رہتے ہیں)
 7: خزر ( چین کے ترک)
 8: گوک ترک*
 9: سلجوقی ترک (افغانستان , ترکستان اور ترکی)
 10: عثمانی ترک (ترکی کے باشندے)
 11: افشاری ( ایران کے ترک)
 12: ترکمن ( افغانستان , ایران , ترکستان)
 13: قچار ( ایران و افغانستان)
 14: صفاری ترک ( ایران)
 15: قزل
 16: قرقین ( افغانستان)
 17: بیگ دیلی
 18: سالور
19: بایات ( افغانستان , ترکمنستان)
پیچنگی

پاکستان و ھندوستان کے علاقوں میں ترک عرصہ قدیم سے آباد ہیں۔

اولین زکر ہمیں قبل مسیح میں اوغوز خان کی داستان میں ملتا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اوغوز خان نے ھندوستان فتح کیا اور کشمیر میں دو سال سے زائد کا عرصہ گزارا جس میں کچھ قبائل کے وہیں رہ جانے اور آباد ہونے کا گمان ہوتا ہے۔

بعد مسیح میں صدیوں تک شاھراہ قراقرم ترکستان اور ھندوستان و چین کے مابین تجارتی رستہ رہا ہے جس سے اکثر ترک قافلے گزرتے تھے۔

محمود غزنوی, ایبک, تیمور و نادر شاہ افشار کے زمانوں میں ترکوں کی آمد و منتقلی ہوئی۔

 آخری مرتبہ 1920 کی دہائی میں روس جنگ کے بعد ترکوں نے وسیع پیمانے پر ھندوستان, ایران و خراسان کی طرف ھجرت کی جن کی اولادیں اب بھی موجود ہیں۔

سلطان فقیر الدین دریا خان 
سلطان شہاب الدین کی کی وفات کے بعد اسکا بیٹا دریا خان سلطان فقیر الدین کے لقب سے بادشاہ بنا اس نے مانگلی اور دھمتور کی چھاونیوں کو مضبوط بنایا۔

اس زمانے میں مانگلی ایک بڑا تجارتی مرکز بن گیا اس میں پنجاب گلگت اور کشمیر سے آنے والا تجارتی مال با آسانی دستیاب تھا شاہراہ کشمیر پر مانگلی سب سے بڑا تجارتی مرکز تھا لیکن دھمتوڑ ایک فوجی چھاؤنی تھی۔

 وہاں ایک قلعہ بھی تعمیر کیا گیا رفتہ رفتہ دھمتوڑ مانگلی تناول لورا اور گلیات کے تمام درمیانی علاقوں کا مرکزی مقام بن گیا۔

سلطان فقیر الدین کے زمانے کا سب سے بڑا واقعہ ظہیر الدین بابر کا سرحدی علاقے میں نمودار ہونا اور ہندوستان کو فتح کرنا بھی ہے۔

بابر پہلی بار 1519 میں دیر اور وادئ پشاور میں نمودار ہوا .اور تھوڑے ہی عرصے میں سرحدی علاقوں پر اپنی بالادستی قائم کر دی۔

ریاست پکھل(1470-1703) جو کہ موجودہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ھزارہ ڈویژن اور کشمیر کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھی ۔ اس ریاست پر تُرکوں کی حکومت تھی اس آزاد ریاست کے سات حکمران گزرے ھیں۔ 

کشمیر و ھزارہ میں آباد ترک انھی ترکوں کی اولاد ھیں۔ ان تُرک سلاطین کے ترتیب سے نام درج ذیل ہیں۔

 1: سلطان شہاب الدین
 2: فقیرالدین دریا خان
 3: سلطان عبداللہ خان
 4: سلطان محمود خان
 5: سلطان حسین خان
 6: سلطان شادمان خان
 7: سلطان محمود خورد (وفات 1703)

Post a Comment

0 Comments